دکھ دے کر سوال کرتے ہو
مرزا غالب – (مرزا بیگ اسد اللہ خان) Mirza Ghalib
دکھ دے کر سوال کرتے ہو
تم بھی غالب کمال کرتے ہو
دیکھ کر پوچھ لیا حال میرا
چلو کچھ تو میرا خیال کرتے ہو
شہرِ دل میں یہ اداسیاں کیسی
یہ بھی مجھ سے سوال کرتے ہو
مرنا چاہیں تو مر نہیں سکتے
تم بھی جینا محال کرتے ہو
اب کس کس کی مثال دوں تم کو
ہر ستم بے مثال کرتے ہو
دکھ دے کر سوال کرتے ہو – dekh kar sawal karty hoo
Last reviewed: 06:12 2023-08-02